Thursday, 28 December 2017

گجر قوم کی تاریخ

 گجر وسیع طول ہ عرض پرآباد ہیں ایک طویل عرصے تک اس قوم نے عروج و زوال کے درمیان زندگیاں گزاری مگر قدرت نے اس قوم کو کبھی ڈھلنے نہیں دیا گجر قوم کی بہت سی گوتیں ہیں اور ان میں بہت سے فرقے قبیلے ہیں مثلاً کچھ گجر بکریاں چراتے ہیں جنہیں بکروال گجر کہا جاتا ہے اور کچھ بھینسوں کو پالتے ہیں دودھ بیچ کے گزر بسر کرتے ہیں اور ایک قبیلہ امرا میں ہے جو جو گجر ہوئے ۔یں اب فخر کرتا ہے گجر کا لفظ سنتے ہی ذہن میں بدماش یا طاقت ور انسان ذہن میں آجاتاہے گجر کی تاریخ بہت پرانی ہے جس کا کونہ کہاں ملتا ہے آج تک صرف مفروضے ہی بنے ہیں ایک مفروضہ میرے پاس بھی ہے جو تاریخ اے گجراں اور بہت سی کتابوں میں بھی ہے کہ گجر قوم کا جد اے امجد سکندر اے اعظم کا بیٹا گرجار ہے بہت سی مختلف تحریروں سے یہ مجھے حقیقت لگی اس میں کتنا سچ ہے خدا بہتر جانتا ہے مگر یہ سچ ہے گجر قوم دنیا میں ایک لڑاکا قوم کے طور پر جانی جاتی جاتی ہے جو ایک طویل عرصے تک دنیا میں حکمران رہی .گجر قوم اگر اتفاق سے رہے دنیا کی مضبوط اور خوشحال قوم بن سکتی ہے ۔<script async src="//pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js"></script>
<!-- 1 -->
<ins class="adsbygoogle"
     style="display:block"
     data-ad-client="ca-pub-7967854530426020"
     data-ad-slot="7058502646"
     data-ad-format="auto"></ins>
<script>
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
</script>
آئیے آپ کو گجر قوم کی تاریخ کے بارے میں بتاتے ہیں ۔اسحاق علیہاسلام کو حضرت ابرہیم علیہ السلام نے دعا فرمائی کہ خدا تمہیں میری خدمت کے صلے میں  ہت ۔ اولاد عطا فرمائے گا جو رہتی دنیا تک جب سب خاندان اپنی شناخت کھو دیں گے تو تمہاری اولاد کی شناخت باقی رہے گی ان کی دعا کے اثر سے آج گجر قوم پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور اور دن رات ترقی کی جانب گامزن ہے سکندر اعظم کا بیٹا جب ایران پر حملہ کر کے آیا تو اسے وہاں کے بادشاہ سے اکیلے لڑنا پڑا کیونکہ جنگ اسی صورت جیتی جاسکتی تھی یا مر جائے یا باشاہ کو مار دے بادشاہ کو مارنے کی لیے ایران کے اصول کے تحت لڑنا پڑا بادشاہ کے پاس بھاری کئ ٹن کا گز ہوتا اتنا ہی وزنی دوسرے فریق کو بھی دیا جاتا سب کو یقین تھا بادشاہ سے آج تک کوئی بھی نہیں جیت سکا یہ بھی نہیں جیت سکتا مگر اس نے بھاری گز آٹھا لیا آور لڑنے لگا کافی دیر کی لڑائی کے بعد بادشاہ کو گز کے وار سے ہلاک کر دیا ایرانیوں نے اسے بہادر یعنی ان کی زبان میں گرجار کا خطاب دیا اور بیت قبول کی اس کے بعد سکندر اعظم کا اگلا صفر ہندوستان تھا ہندوستان میں بھی گرجار نے بہادری کے کافی جوہر دکھائے ہندوستان کو فتح کرنے کے بعد سکندر اعظم کی طبیعت کچھ خراب ہو گئی وہ واپس یونان کی طرف روانہ ہو گیا گرجار کو ہندوستان میں ہی چھوڑ گیا گرجار ہندوستان میں حکومت کرنے لگ گیا گرجار نے ایک اندازے کے مطابق 20 شادیاں کی جن میں اکثریت ہندوں لڑکیوں کو مسلمان بنا کے ان سے کی گرجار کا نام ہندو لوگ مشکل سے لیتے تھے اس دور میں ہندوستان میں ہندو کی بہت اکثریت تھی وہ لوگ گرجار کو گرجر کہتے تھے جو بعد آزاں مختلف زبانوں میں مکس ہو کے گجر بن گیا گرجار کا دارالحکومت راجستھان تھآ مگر وہ کشمیر اور ہزارہ میں زیادہ تر وقت گزارتا تھا یہی وجہ تھی کہ اس نے راجستھان اور کشمیر اور ہزارہ میں ہی شادیاں کیں ان ہی علاقوں میں ان کے لیئے محلات بنواۓ وہ چونکہ یونانی بولتا تھا اس لیے اسے یہاں بولنے میں بہت دکت ہوتی اس کی ہونے والی اولاد ماں باپ کی مکس زبان بولتی لہجے اور اندازِ راجستھان اور کشمیر کے لوگوں کے اپنے اپنے تھے جو آج بھی واضح ہیں مگر زبان کافی حد تک ملتی ہے ان ہی علاقوں میں گجر قوم زیادہ آباد ہے  گجر قوم کے عروج و زوال کی ایک طویل داستان ہے